محبت اور خدمت نصیحت کی جگہ بناتی ہیں۔ بغیر محبت کے نصیحت اثر قبول نہیں کرتی اور یہ حقیت آفاقی ہے۔
وائرلیس دور میں برقی تعلق بڑھ گیا ہے اور حقیقی تعلق بکھر رہا ہے۔ برقی تعلقات میں اعتبار بھی سستا ہو جاتا ہے۔ جتنی جلدی بنتا ہے اُتنی ہی جلدی ٹوٹ جاتا ہے۔
جب انسان کا بچہ پیدا ہوتا ہے۔ اُس کی پہلی ضرورت کو تعلق سے جوڑ دیا گیا۔ ماں کا لمس اور گود بن کہے جو نصیحت اُس کے اندر اُتارتی ہے وہ اعتبار اور محبت کوئی متبادل نہیں رکھتا۔ ماں بچے کو ساتھ لگا کر الگ ہونا بھی سکھاتی ہے تاکہ وہ اپنی شناخت خود کرسکے اور مکمل انسان بن جائے۔
خدمت اور محبت کا تعلق ایک ایسا گُر ہے جو صرف بہتری کا سامان ہی کرتا ہے اور اس کے پھل سے صرف ایک گھرانہ نہیں پورا معاشرہ مستفید ہوتا ہے۔
جب تربیت میں تعلق واجبی ہو تو نصیحت ندارد۔ روحانی بیداری کے لئے برقی ذرائع کا استعمال بالکل ایسے ہے جیسے بچے کے منہ میں فیڈر لگا کر اُس کو برقی جھولے میں ڈال دیا جائے۔ لوری ، لمس اور دعا سب کام آلات پر اور انسان مصروف مزید تعمیرِ آلات پر۔
اپنے قریب بچوں، بوڑھوں اور گھر والوں کا ہاتھ پکڑ کر چل کے دیکھیں۔ کسی کے بال بنا دیں۔ کسی کچن میں کام کرنے والی مددگار کو ہنس کے پیٹھ پر تھپکی دے دیں۔ کسی خاموش بچے کے ساتھ خاموشی سے بیٹھ جائیں۔ موجودگی بھی بہت گہرا تعلق ہے۔ زندگی سے بھی انسان ایسے ہی سیکھتا ہے اور انسانوں سے بھی۔
صائمہ شیر فضل
Comments