اصل تصویر:



آج کی دنیا تصویروں کی دنیا ہے۔ رُکی ہوئی تصویریں  اور چلتی پھرتی تھری ڈی تصویریں۔ ایک پل میں جن کو دیکھ کر لگے کہ ابھی ہم بس کاغذ کی اِس حقیقت میں داخل ہی ہوئے جاتے ہیں یا پھر بس ابھی ایک پل میں ہی یہ حقیقت بس کاغذ سے باہر ہی آیا جاتی ہے۔
بڑی بڑی لائف سائز تصاویر ۔ ڈیجیٹل تصاویر ۔  ایڈیٹنگ اور ایفیکٹس اصل کو ایک نیا اصل دیتے ہیں۔
نیا اصل؟!
نیا اصل وہ جس کو بننے کے لئے اور حاصل کرنے کے لئے ہم انسان خود کو بدلتے ہیں۔ جو نظر آتا ہے وہ بننے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر اپنی اصل حقیقت سے بہت جلد بہت دور چلے جاتے ہیں۔
آج کل حقیقت اکثر ان تصویروں کے بل بوتے پر کھڑی کر دی جاتی ہے پھر حسبِ ضرورت یہی تصویریں  اُس کو منہدم کرنے کے لئے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
تصویروں کی اس بنتی بگڑتی دنیا میں اصل میں کیا بنتا ہے اور اصل میں کیا ختم ہوجاتا ہے وہ اکثر پسِ تصویر ہی رہ جاتا۔
ہم اپنی تصویروں کا ضمیمہ بن جاتے ہیں اور ہماری تصویر ہمارا اصل۔
اور وہ مصورِ عظیم ۔
ہمارا خالق و مالک۔
جس نے ہمیں ہماری اصل دی۔
ایک تصویر وہ بھی دکھاتا ہے ہمیں اپنی کتاب میں۔
اُس انوکھی تصویر جیسی کوئی اور نہیں۔
اُس میں اپنا ماضی بھی واضح نظر آتا ہے۔
اپنا حال بھی۔
اور اپنا مسقبل بھی!
ہر رمضان ، اللہ سبحان و تعالی کی یہ کتاب اپنے قاری کو نئی  تصاویر دکھاتی ہے بشرطیکہ قاری اپنی حقیقت دیکھنے کو تیار ہو۔

#ایمان پر لوٹیں
#اسلام پر لوٹیں

صائمہ شیر فضل

Comments

Popular posts from this blog

THE MODERN SKEPTIC

Raising strong Muslims.

I am pained :