Skip to main content

سوال؟

سوال؟

آج کی دنیا میں جدید تحقیق کی ساری بنیاد اس ‘سوال’ پر ہی ہے۔ قرآن بھی ہم کو سوال کی حقیقت سمجھاتا ہے ۔

انسان  کی کسی بھی سعی میں کاملیت کا تصور اپنے آپ میں باطل ہے۔

قرآن میں بے شمار سوالوں کی اقسام کو ہم دو بڑی  اقسام میں بانٹ سکتے ہیں۔ ایک وہ سوال جو عوام الناس نے کئے۔ دوسرے  وہ جو انبیاء و صالحین نے کئے۔

دونوں  زمرات میں  جو واضح فرق ہے اُس کو زیر تدبر لانا اس تحریر کا مقصود ہے۔

سادہ الفاظ میں یہ کہ انسان کا سوال کرنا اُس کے مخلوق ہونے پردلالت ہے۔ اور   ایک  سوال کی قسم گمان میں اپنی بنیادرکھتی ہے جبکہ دوسری یقین  میں۔

گمان صیح بھی ہوسکتا ہے اور غلط بھی جبکہ یقین اپنی سچائی  کو خود شکل دیتا ہے۔

گمان وقت ضائع کراتا ہے۔ یقین راستہ بناتا ہے۔

گمان گمراہی کا سبب بنتا ہے اور یقین ہدایت کا۔

گمان وسائل کے پیچھے بھگاتا ہے۔ یقین وسائل کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

اپنے سوال کی بنیاد میں اگر ہم یقین کو  چن لیں تو تحقیق کی بنیاد اصل میں ہوگی ۔ اینٹ کی جگہ بھی خود بخود بنتی جائےگی اور  اس کی شکل بھی آپ سے آپ سانچے میں ڈھل کر تیار ہوگی۔

عمارتوں کی پائداری بنیاد سے ماپی جاتی ہے۔ ڈھانچے پر آئی دڑاڑیں محض عمر کا پتہ دیتی ہیں۔

یقین پر لوٹیں
#Havefaith
#surrender

Comments

Popular posts from this blog

Raising strong Muslims.

A mother's quest: These are trying times for the Muslim ummah. Raising Muslim children in this age of fitan is not an easy task, especially when the fitan is of bloodshed and confusion. Unfortunately, being a Muslim is not that simple anymore. War and economic deterioration has made it difficult to follow Islam even in Muslim countries while many different issues have made it difficult in the West. This makes a parent’s job harder than ever.  The relationship between child and parent, is such that the choices we make for our children can be decisive in building their character. Since these are times when the Muslim ummah is in need of strong and productive people more than ever, what better way to do that than to raise children with strong characters filled with iman, tolerance, integrity and patience? We need to remember that children are a trust as well as a trial from Allah (subhanahu wa ta’la) for their parents in particular and society at large. They are...

آسان لفظوں میں:

جدید   قومی   ریاست   اور   فریج    جدید   دور   کے   ٹیکنالوجکل   ڈٹرنزم  (technological determinism)  میں   فریج   کی   اہمیت   پر   غور   و   فکر   کیا   جائے   تو   کچھ   عجب   نا   ہوگا۔   یہ فریج   ایک   گھر   کی   معیشت،   معاشرت   اور   سیاست   تینوں   جہتوں   میں     ایک   موثر   کردار   ادا   کرتا   ہے۔  (  یقین   نا   آئے   تو   محلے   کی   باجی   سے رجوع   کریں ) کچن   میں   رکھا   جائے   تو   اپنی   مدد   آپ   اسکیم،   ڈرائینگ   روم   یاکامن   روم   میں   رکھ   دیا   جائے   تو   جاسوسی   مہم،   سونے   والے   کمروں   کی راہدری   میں   تو     معاشی   مفاہمت   اور ...

آسان لفظوں میں:

حکومت کا ای وی ایم مشینز کے بارے میں قوم اور اپوزیشن کو یہ یقین دہانی کرانا کہ بھئی جس کا کنکیشن ہی نہیں کسی اینٹرنیٹ سے "وہ ہیک کیسے ہوسکتا ہے؟" اور اپوزیشن کو یہ نیک مشورہ کہ آپ اب "دھاندلی کے نئے طریقے ڈھونڈھیں" عین ہمارے قومی تشخص کی عکاسی ہے۔ جمہوریت کا ایسا فہم کم ہی قوموں کو نصیب ہوتا ہے۔  سوچنے کی بات یہ ہے کہ جن ملکوں کی مثالیں دی جارہی ہیں ای وی ایم مشینز کے لیے وہاں پر ایلکٹورل شفافیت کا یہ عالم کیا محض مشینوں کی وجہ سے ہے؟ کیا وہ مشینیں اُنھوں نے لوگوں کی تعلیم و تربیت اور اُن کے استعمال میں شامل حقوق و فرائض سے آگاہ کرکے لگائیں کہ سمارٹ فون یوزیج والے مزدور کو کارپوریٹ مکاریوں پر آگاہ سمجھ کر مسلط کر دیں گئیں؟  ابھی حال ہی میں ایک ڈیجیٹل ایرر کی وجہ سے بنک میں رقم زیادہ ہوگئی۔ چار دن کی تکرار کے بعد جا کر وہ ایرر ڈیٹکیٹ ہوا۔ اور رقم واپس ہوئی۔ جس سے فون پر بات کرو وہ صفائی پیش کرنے میں مصروف ہے۔ یہ کوئی نہیں سوچ رہا کہ شکایت ، اعتراض یا تنقید ہمیشہ دشمنی میں ہی نہیں ہوتی اور یہ کہ اس کو شفافیت سے حل کرنے کے لیئے پہلا قدم اعتراف ہے۔ حکومت اس بات کا اع...