اماں اور احمد:


"احمد آج تمھاری پسند کا حلوہ بنوایا ہے"۔

 اماں نے پیالے سے چمچ بھرتے ہوئے  احمد کے طرف بڑھایا۔ احمد  جلدی میں تھا۔ منہ بناتا ہوا آئینے کی طرف بڑھ گیا۔

"نا اماں بہت میٹھا ہے"

"ماں کے کہنے پر چکھ لو بیٹا"۔

"نا اماں آپ سمجھ نہیں رہیںأ چکھا تھا ابھی کچھ دیر پہلے۔ میٹھا زیادہ ڈال دیا ہے آپ کی لاڈلی فیروزہ نے۔ آپ کو پتا ہے میں زیادہ میٹھا نہیں پسند کرتا"۔

اماں خاموش ہوگیئیں۔

احمد نے آئینے میں اماں کو خاموش دیکھا تو دل کو کچھ ندامت سی ہوئی۔ پلٹ کر اماں کی طرف گیا اور جھک کر سر پر پیار کیا۔ 

"اماں کیا پڑھ رہی ہیں؟" ۔ احمد نے اماں کے مصحف کی طرف دیکھ کر پوچھا۔

"سورہ جاثیہ!"

"کون سی آیت پر ہیں۔ مجھے بھی سنائیں"

اماں نے آیت کی تلاوت کی:

 وَاٰتَيۡنٰهُمۡ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الۡاَمۡرِ​ ۚ فَمَا اخۡتَلَفُوۡۤا اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَهُمُ الۡعِلۡمُ ۙ بَغۡيًاۢ بَيۡنَهُمۡ​ؕ اِنَّ رَبَّكَ يَقۡضِىۡ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ فِيۡمَا كَانُوۡا فِيۡهِ يَخۡتَلِفُوۡنَ‏ ﴿45:17﴾

احمد کی آنکھوں میں ایک رنگ آکر گزر گیا۔ اماں اس آیت کی تفسیر میں کیا لکھا ہے؟

خود پڑھ لو۔

اماں نے قرآن مجید احمد کے حوالے کیا۔ اور خود اُٹھ کر فیروزہ کی خبر لینے چل دیں۔

اماں ابھی باورچی خانے میں داخل بھی نا ہوئیں تھیں کہ احمد کی آواز آئی 

"اماں! دو لقمے خود کھلادیں، پھر میں نے ابا کے ساتھ منڈی جانا ہے"

اماں بڑی حیران ہوئیں مگر دل ہی دل  میں خوشی بھی تھیں کہ چلو میری ایک تو مانا۔

ا جلدی سے اماں کے ہاتھ سے دو لقمے حلوے کے لے کر احمد مسکراتا ہوا چل دیا۔

 اماں آکر کھلے ہوئے مصحف کو دیکھنے لگ گئیں۔ اللہ جانے کیا پڑھ لیا اس نے جو مجھے نظر نہیں آیا۔

اماں نے عقیدت سے اپنے قرآن کو چوما۔ سینے سے لگایا اور نم آنکھوں سے شکر ادا کرتی ہوئی پھر سے پڑھنے لگ گئیں۔


صائمہ شیر فضل

Comments

Popular posts from this blog

THE MODERN SKEPTIC

Raising strong Muslims.

I am pained :