نوعیتِ رجوع!

رجوع ،مگر کیسے؟
رجوع دراصل لوٹنے کا عمل ہے ۔  یہ لوٹنا  توبہ  کا بھی اصل ہے۔
لوٹ کر اپنے رویوں ، اپنے افعال ، اپنے اخلاق غرض یہ کہ  اپنے تمام تر وجود اور اُس سے سرزد ہونے اور نہ ہونے والے اثرات  پرنظرِ ثانی ہے۔
نظرِ ثانی اس لیے تاکہ جو اثر مرتب ہوا اس میں بہتری لائی جائے اور اگر بالکل ہی کوئی اثر مرتب نہیں ہوا تو اپنے آپ کا جائزہ لیا جائے۔
ہم بحیثیت قوم رجوع اور خصوصاًرجوع الی اللہ کی اکثر بات کرتے ہیں۔ مگر اس کی نوعیت کیاہوگی اُس  کو بالکل مخاطب نہیں کرتے۔
رجوع چونکُہ ایک  عمل ہے تو لازم ہے کہ اس عمل  میں بہت سے عناصر  شامل ہوں گے۔
ان عناصر میں سے سب سے اہم عنصر تبدیلی ہے۔ اگر تبدیلی واقعہ نہیں ہورہی تو لازماً عمل غیر مکمل ہے۔
حال  ہی میں پاکستان میں پانی کی قلت اور مستقبل کے لئے حکمت عملی پر بہت سی بحثیں پڑھنے کو ملیں۔
نکات تمام ہی اہم تھے- نافرمانی پر رزق کا چھن جانا، اطاعت  پر رزق کی فراوانی۔زمین کے اُوپر سے بھی اور نیچے سے  بھی!
ان  نکات پر زیادہ  مباحث دینی طبقے  کی طرف سے پڑھنے کو ملے۔
دوسری طرف  پانی کم استعمال کرنے اوراُس کو ذخیرہ کرنے کی مادی تدابیر  پر کامل انحصار کرنے کا شور تھا۔
مسئلہ یہ نہیں کہ صیح کون ہے؟!
مسئلہ اس عجیب سطحی سوچ کا ہےجو اپنے اندر اتنی سختی  اور تنگی رکھتی ہے کہ دونوں طریقہ کار   کے بیک وقت  قابلِٰ عمل ہونے اور  دراصل ایک ہی بڑے اور زیادہ جامع عمل کے  جز ہونے کو ناممکن گردانتی  ہے ۔
ایسی تنگ نظری اور کم فہمی  رجوعِ باطنی کو رجوعِ ظاہری سےالگ اور آزاد کر دیتی  ہے۔جس سے باطنی جمود اور ظاہری انتشار  ظہور پذیر ہوتا ہے۔
رجوع ایک  واقعی عمل ہے۔ جس میں ایک موحد و مومن
اپنے باطن کی آیات سے ظاہر کی تعبیر  کرتا ہے اور ظاہر کی آیات سے باطن  کی تعبیر۔
دونوں  کی ہم آہنگی ہی دراصل   کسی بھی نوعیت کے رجوع کی تکمیل  کرتی ہے۔
بارش اور سیلاب کے  پانی کو  ماحول دوست   اور قدرت سےقریب ترین ذرائع  سے  ذخیرہ کرنے کی کوشش، پانی کے  انفرادی و اجتماعی استعمال  کے لیئے ایک کُلی ضابطے کے تعین کی کوشش۔  جس کی تہ میں رضا ربی کی طلب اور اُس کی ناراضگی سے خوف شامل ہوتاہے۔ یۂ سب اور قدرت کی نشانیوں  کے احترام  میں اُ ن کی حفاظت اور  اُن سے مکمل استفادہ بھی رجوع ہی کی ظاہری صورتیں ہے۔
اس سوچ سے نئے طریقوں کی تلاش کہ اب اللہ کی اس نشانی کی بے حرمتی  نہیں  کریں گے ، بھی رجوع اور تجدید عہد کا ہی حصہ ہے ۔
رجوع ایک جاری عمل ہے اور تبدیلی اور ترقی دونوں اسی کا حاصل ہیں۔
ثمین صدف

Comments

Popular posts from this blog

THE MODERN SKEPTIC

Raising strong Muslims.

I am pained :