Life and it’s lessons; a rejoinder. اچھا لگا


اے مسافر! آرزو کا راستہ کیسا لگا؟
زیرِ پائے شوق پہلا آبلہ کیسا لگا؟

اُڑتے بادل کے تعاقب کا نتیجہ کیا رہا؟

عشق میں دیوانگی کا تجربہ کیسا لگا؟

دو جہاں دامن میں بھر لینے کی خواہش کیا ہوئی؟

اپنی باہوں کا ِسمٹتا دائرہ کیسا لگا؟

تم کہ تھے مظلوم کے حامی ، تمہارا کیا بنا؟

جب ہوا ظالم کے حق میں فیصلہ ، کیسا لگا؟

زندگی کو تم سمجھتے تھے ہنسی کی داستاں

داستاں پر آنسوؤں کا تبصرہ کیسا لگا؟

کیسے کیسے خواب دیکھے پہلی پہلی عمر میں

اور جب اُترا جوانی کا نشہ ، کیسا لگا؟

خوش ہوا کرتے تھے عاجزؔ تم کھلونے توڑ کر

اب جو ٹوٹا ہے انا کا آئنہ کیسا لگا؟

(Poet unknown)

اچھا لگا
مانا کہ رستہ تھا کٹھن، سفرِ آرزو کا

پھر بھی، آرزوِ سفر کا ہونا بھی ، اچھا لگا!

مانا کہ رِس رہاہے آبلہ، پاؤں  تلے اب تلک

پھر بھی ، آبلہ پا چلنا، اچھا لگا۔

اُڑتے بادل کے تعاقب میں ٹھوکر لگ گئی۔

پھر بھی ٹھوکر کھا کے سنبھلنا، اچھا لگا!

عشق میں دیوانگی نے ، تنہا کردیا۔

پھر بھی، جو عجز پایا عشق سے، اچھا لگا!

دو جہاں دامن میں نہ بھر پائے ہم

پھر بھی ، دل آگہی سے بھر گیا سو اچھا لگا۔

مانا کہ باہیں سمٹی ہیں!

پھر بھی، دائرے کی وسعت کا ادراک، اچھا لگا۔

بے شک ہوا ہے فیصلہ ظالم کے حق میں ہی سہی۔۔

پھر بھی ظلم کا ہارنا ، اچھالگا۔

مانا کہ آغازِ داستاں ہنس کے کر چکے ہیں ہم

پھر بھی، آمدِ آنسو سے  گرد کا چھٹنا، اچھا لگا۔

مانا کہ دیکھے خواب خوب، پہلی پہلی عمر میں

پھر بھی ، تعبیرِ خواب کے عمل سے گزرنا، اچھا لگا!

کھلونا توڑنا تو آساں، تھا بہت

اب کے جو ٹوٹی ہے آہنی انا تو سچ ہے

کہ اچھا لگا!

ثمین  صدف

Comments

Popular posts from this blog

THE MODERN SKEPTIC

Raising strong Muslims.

I am pained :