میں سے مجھ تک؛ سفرِ آگہی!
میں کون ہوں؟
میں کیوں ہوں؟
میں انکار کرتی ہوں!
میں یقین رکھتی ہوں!
میں اقرار کرتی ہوں!
میں یہ چاہتی ہوں!
میں یہ پاتی ہوں!
میں ہی کیوں آخر؟
میں ہی کیوں سمجھوں؟
میں ہی کیوں بڑھوں؟!
میں ہی کیوں کروں؟؟؟!
کیوں کروں؟
کروں؟!
میں!
ہاں میں!
میں۔۔۔ پر مجھے ۔۔
مجھے سمجھ آتی ہے۔
مجھے کچھ کرنا ہے !
مجھے ہی کرنا ہے،
مجھے ہی بڑھنا ہے !
مجھ سے ہی چلنا ہے سب!
مجھ ہی میں طاقت ہے!
مجھ ہی میں ہمت ہے!
اسی لئے اب ‘میں’ سے نہیں ، ‘مجھ ‘سے بڑھے گا کام!
‘مجھ’ سے فرق پڑتا ہے!
ثمین صدف۔
میں کون ہوں؟
میں کیوں ہوں؟
میں انکار کرتی ہوں!
میں یقین رکھتی ہوں!
میں اقرار کرتی ہوں!
میں یہ چاہتی ہوں!
میں یہ پاتی ہوں!
میں ہی کیوں آخر؟
میں ہی کیوں سمجھوں؟
میں ہی کیوں بڑھوں؟!
میں ہی کیوں کروں؟؟؟!
کیوں کروں؟
کروں؟!
میں!
ہاں میں!
میں۔۔۔ پر مجھے ۔۔
مجھے سمجھ آتی ہے۔
مجھے کچھ کرنا ہے !
مجھے ہی کرنا ہے،
مجھے ہی بڑھنا ہے !
مجھ سے ہی چلنا ہے سب!
مجھ ہی میں طاقت ہے!
مجھ ہی میں ہمت ہے!
اسی لئے اب ‘میں’ سے نہیں ، ‘مجھ ‘سے بڑھے گا کام!
‘مجھ’ سے فرق پڑتا ہے!
ثمین صدف۔
Comments