صالح کون؟

صا لح کون؟

کچھ انسان  کل انسانیت میں ایندھن کی طرح پھر جاتے ہیں، خرچ ہوجاتے ہیں۔ ایسے قوت بہم پہنچاتے ہیں کہ انسان دوبارہ سے جی اُٹھتا ہے۔ یہ لوگ اصل جان ہوتے ہیں کسی بھی  خاندان کی، ادارے کی اور پھر معاشرے کی۔  ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہر معاشرے کی اُٹھان کے لیے انتہائی اہم۔ یہ لوگ انسانوں کو قدرت کے اس کارخانے میں اپنی شناخت کا گر سکھا دیتے ہیں۔ایک کو دوسرے سے ملاتے، باہم جوڑتے، قدرت کے عطا کردہ خزانے سے لوگوں میں  محبتیں اور قوتیں بانٹتے چلے جاتے ہیں۔   خود ایک بریج کا کام دیتے ہیں۔ تاکہ لوگ اوپر سے گزر کر اپنی منزل کو جلد پہنچ جائیں ۔ تاکہ انسان سے انسان کا فاصلہ کم ہو جائے۔ یہ خرچ ہونے آتے ہیں اور خرچ ہو جاتے ہیں۔ اپنی شخصیت کو پیش کرنے کی کوشش نہیں کرتے مگر زمانہ ان کی شخصیت کو یاد رکھتا ہے۔  قوتوں اور باہمی محبت و یکجہتی کا ایسا سلسلہ چھوڑ جاتے ہیں جو انسانیت کے ساتھ اُس کی انتہا تک رہے گا۔ یہ  معاشرے کی وہ کریم ہوتے ہیں جن کی اصل قدردانی صرف اُن کا رب ہی کر سکتا ہے۔ اِن کی اصل اِن کے ایمان میں ہوتی ہے۔ اُن کے یقین   میں۔ یہ اصل میں معاشرے کا وہ صا لح عنصر ہوتے  ہیں جو عدل اور راستی اپنے لیے نہیں اپنے  رب کے لیے اپناتے ہیں۔

ثمین صدف

Comments

Popular posts from this blog

THE MODERN SKEPTIC

Raising strong Muslims.

I am pained :