عدلِ کُل کا پرزہ



اِک کوشش میں بھی کرتی ہوں
اِک کوشش تم بھی کر دیکھو
ہر پل کے شور تماشے میں
جو اپنا توازن کھو بیٹھو
تو
اوزان برابر کرنے میں
میزان کو سیدھا رکھنے میں
نا وقت اپنا برباد کرو
نا خود تم خدا بن بیٹھو
رب کے کام رب جانے
انسان ہو تم انسان رہو
اپنے کام سے کام رکھو
انسان کا کام ہے ڈٹ جانا
ہر حق کی بات پہ جم جانا
اوزان تو رب کے ہاتھ میں ہیں
آفاق میں عادل وہ ہی ہے
انسان تو بس اِک بندہ ہے
اِک آلہ ، اِک کارندہ ہے
متاعِ کلاں کے کُل میں۔۔۔
معمولی سا اِک پرزہ ہے
جو اپنی جگہ جب جم جائے
تو اگلا پرزہ ہلتا ہے
یہ راز سمجھنے والا ہی
پھر عدل کے اِن کُل، پرزوں میں۔۔۔۔
اِک قابِل پرزہ بنتا ہے

ثمین صدف

Comments

Popular posts from this blog

THE MODERN SKEPTIC

Raising strong Muslims.

I am pained :