Skip to main content

کچھ تو رہنے دو!

کچھ تو رہنے دو!

اپنے اظہار میں
اپنے الفاظ میں
کچھ تو رہنے دو!
سب نا کہہ دو اب!

آزادیِ لب بہت خوب رہی!
بہت بول لیا!
کچھ تو دم لو اب

ِاس زباں کو تم
کچھ نیا دو اب
بے زبانی کو کچھ تو سمجھو اب!

خامشی کی بھی اپنی طاقت ہے
اِس کی طاقت بھی اک عبادت ہے
کچھ تو سوچو اب
آنکھ کھولو اب!

راز انساں کی حقیقت کا
اُس کی خامَشی  میں پنہاں ہے
اُس کو ڈھونڈو اب!
کچھ تو کھوجو اب!

دل کو بینائی اِس سے ملتی ہے
روح کی شنوائی اِس میں ہوتی ہے
کچھ تو سننے دو۔
چپ کرو نا اب!

اس زباں کی بے حجابی کو
باحجابی سے بدل دو اب!
قوتِ روح و ایماں کو
کچھ پنپنے دو!
اُٹھ کھڑے ہو اب!


آنکھ کھولو اب!
کچھ تو سوچو اب!
کچھ تو سننے دو!
کچھ پنپنے دو!
اُٹھ کھڑے ہو اب!
اُٹھ کھڑے ہو اب!

ثمین صدف

Comments

Popular posts from this blog

ہلکا پھلکا:

اقبال کے زمانے میں مشینوں کی حکومت کا یہ عالم نا تھا جو ہمارے زمانے میں ہے۔ مرحوم نے نا جانے کیا کچھ جانچ لیا تھا اُس وقت جو ہمیں ابھی تک سمجھ نہیں آئی۔ اب تو مشینوں کی حکومت کا یہ عالم ہے کہ کل ہی ہمارے آئی فون نے اطلاع دی کہ "آپ کو پتا ہے کہ اگر آپ سڑیس میں ہیں تو قرآن مجید آپ کے سٹریس کو کم کرتا ہے"۔ ہم نے بھی اشرف المخلوق ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے آئی فون کو جوابی اطلاع دی "جی مجھے علم ہے اس فائدے کا اور میں رابطے میں ہوں اپنے رب سے"۔  اس تمام اطلاعاتی مراسلت کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہمیں اپنے فون سے شدید انس اور لگاوؐ محسوس ہوا۔ کسی زمانے میں انسان انسان کا خیر خواہ ہوتا تھا۔ جب سے  انسان نے حکومت اور کاروبار کی خاطر انسانوں کی خریدوفروخت شروع کی تب سے خیر خواہی کے لیے کچھ مشینوں کو آٹو میٹک پر کردیا گیا۔ خریدوفروخت کرنے والوں کو خاص قسم کے انسان چاہیے تھے اور انسانوں کو سہارا۔ یہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا نہیں ہے۔ یہاں پر تو مشین ڈوبتے کو سیدھا ٓاسمان پر ایک ہی چھلانگ میں لے جاتی ہے اور اس تمام سفر میں جو ایک نقطے سے دوسرے تک ڈسپلیسمنٹ ہوتی ہے اُس میں انسان کی ...

On Cue:

Spell bound?  Qazi Shareeh was a a famous tabaai ( those who had the opportunity to sit with the Sahaba of our beloved prophet saw) appointed as the head of the judiciary in the time of Omer (RA). The fact that in the presence  and life of great figures like the Sahaba, Shareeh was appointed as a head judge is of significance. He had the courage to give judgments against the ruler of the time and both Hazrat Omer and Hazrat Ali (RA) agreed to his verdicts in their opponents favour.  This independence ofcourse came from a strong character. Honesty, courage and humbleness at both ends. It was very interesting to follow the confusion of the govt and the conflicting statements of the opposition over the NAB ordinance mess. The way amendments are dished out in our country is so amazing that one wonders weather 'writing the law' has become more important than the implementation?! According to the spokesperson the amendments will bring more 'clarity'. Hoping they can bring mor...

On the Concept of haya and hijab in Islam.

THE COAL MINE OR THE STAR STUDDED SKY:                                                                                                                        Every deen has an innate character. The character of islam is modesty.” Al Muwatta 47.9 The mania of emancipating the Pakistan woman from the “alleged restraints “of religion and custom seems to increase with every passing day. The solution it s...