جاہل کون؟


عجیب سا سوال ہے۔ یعنی جہالت کی بھی قسمیں ہوتی ہیں؟
جی بلکل ہوتی ہے اور آخر کیوں نہ ہوں۔ انسان نے ہر چیز میں ترقی کرلی اور جہالت اُسی پرانے طریق پر۔ یہ بھی کوئی بات ہے!
کسی بھی زمانے میں سب سے بہترین جہلاء بھی اس معاشرے کی کریم سے ہی آتے ہیں۔ آج کل بھی بہترین جہلاء سند یافتہ ہیں۔
جہالت کا اظہار بھی ایسے کرتے ہیں  گویا کمال کرتے ہیں۔
اس فن کے ماہر ین  محض قیاس پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ اپنی ہر جہالت کی دلیل لاتے ہیں۔
سبحان اللہ!
جا ہل  بننا لیٹیسٹ فیشن ہے۔ کسی بھی اسکول کالج میں یار دوستوں کی گفتگو سن لیں ۔ لفظ 'جاہل ' کا بے دریغ اور محبت بھرا استعمال  اس بات کی دلیل ہے۔
اس کُل تحریر کا مقصد جہلاء کی اہمیت کو کم کرنا یا خدانخواستہ ان کی تذلیل کرنا ہرگز نہیں۔ بلکہ اس مثبت امر کی طرف توجہ دلانا ہے کہ جب جب کسی قوم میں جہلا ء کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے تو انقلاب ضرور آتا ہے۔
ہماری قوم بھی کسی ایسے ہی انقلاب کی منتظر ہے۔
(یہ تحریر کسی اصل انسان  یا انسانوں کو ذہن میں رکھ کر نہیں لکھی گئ۔ حقیقی افراد و واقعات سے مماثلت اتفاقی  ہے۔ برائے مہربانی عالم حضرات اس  تحریر کو پڑھنے اور پھر اس پر تنقید کی کو شِش نہ کریں!)
ثمین صدف

Comments

Popular posts from this blog

THE MODERN SKEPTIC

Raising strong Muslims.

I am pained :