۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب اخلاقی انحطاط عام ہوجائے تو فقہی اجتهاد آسان ہوجاتا ہے۔ عمل کی جگہ بنانے کے لیے لفاظی چاہیے ہوتی ہے اور عمل کو درست کرنے کے لیے جرات۔
جرات کی کمی کے کچھ عصری نتائج
۱۔ قرآن مجید کے دروس اور کورسز کی بھرمار اور معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے عملی۔
۲۔ دینی فرقہ بندیوں میں طاقت کی سیاسی جنگ ۔
۳۔ ضرورت کو طریقے اور وقت دونوں پر ترجیح دینا۔
۴۔ دینی گروہوں کی پدرسرانہ تنظیم کے نتیجے میں بکھرتی ہوئی نسائیت۔
۵۔ تقوی کچھ کے لیے اور توبہ سب کے لیے ۔
۶۔ خلوص کا خاص ہوجانا۔
۷۔ سودی طریقہ کار کی کثرت اور اُس پر اجتماعی اطمینان۔
جب ہر وہ گھڑی جس میں اپنائے گئے غلط طریقوں سے ضائع ہوئی جانیں اورر ان کے احوال معاشرے میں پلٹتے ہیں تو پھر کھیلنے والے خود کھیل بن جاتے ہیں اور وقت تماشائی۔ اس کائنات میں طاقت کے کھیل میں جیت ہار نہیں ہوتی ضرف وقت ہوتا ہے۔ ایک وقت طاقت کا اور ایک وقت زوال کا۔ جس وقت میں فقہی جرات اخلاقی قربانی قبول کرلے تو وہ وقت دین کے زوال کا ہوتا ہے۔
صائمہ شیر فضل
Comments