امجد اسلام امجد کی نظم 'سیلف میڈ لوگوں کا المیہ" کو پڑھنے کے بعد کچھ خیالات:
ذندگی کے رستے میں۔
ہر گزرتے لمہے میں۔
وقت کیا مناسب ہے۔
آرزو کے ملنے کا
پھولوں کے کھلنے کا۔
اپنا کتنا حصہ ہے،
پھولوں کے گلشن میں۔
اس سے کون واقف ہے۔
اس کو کس نے جانا ہے۔
قسط قسط ملنا بھی تو
اک بڑی غنیمت ہے۔
نہ ملے رقم واپس ، یہ بھی تو ممکن ہے۔
پسِ نوشت سمجھو تو اصل میں اک اضافہ ہے۔
نا ہو یہ اضافہ تو، اصل کے تعین میں غلط فہمی بھی ممکن ہے۔
نہ جانے دوش کس کا ہے ۔
سورج ہی دیر کرتا ہے یا ہم
ہی خواہشوں کے جھنجھٹ میں
انتظار کی گرد کو خوب جمنے دیتے ہیں۔
انتظار کرتے ہیں اور کرنے دیتے ہیں۔
سویرا روز ہی ہوتا ہے۔
پھول روز ہی کھلتے ہیں۔
دیر کس کو کہتے ہیں۔
صحیح وقت' کب ہوتا ہے۔'
اس سے کون واقف ہے۔
اس کو کس نے جانا ہے۔
ذندگی کے رستے میں۔
ہر گزرتے لمہے میں۔
وقت کیا مناسب ہے۔
آرزو کے ملنے کا
پھولوں کے کھلنے کا۔
اپنا کتنا حصہ ہے،
پھولوں کے گلشن میں۔
اس سے کون واقف ہے۔
اس کو کس نے جانا ہے۔
قسط قسط ملنا بھی تو
اک بڑی غنیمت ہے۔
نہ ملے رقم واپس ، یہ بھی تو ممکن ہے۔
پسِ نوشت سمجھو تو اصل میں اک اضافہ ہے۔
نا ہو یہ اضافہ تو، اصل کے تعین میں غلط فہمی بھی ممکن ہے۔
نہ جانے دوش کس کا ہے ۔
سورج ہی دیر کرتا ہے یا ہم
ہی خواہشوں کے جھنجھٹ میں
انتظار کی گرد کو خوب جمنے دیتے ہیں۔
انتظار کرتے ہیں اور کرنے دیتے ہیں۔
سویرا روز ہی ہوتا ہے۔
پھول روز ہی کھلتے ہیں۔
دیر کس کو کہتے ہیں۔
صحیح وقت' کب ہوتا ہے۔'
اس سے کون واقف ہے۔
اس کو کس نے جانا ہے۔
Comments