Skip to main content

اچھے؟ اچھا

اچھے؟ اچھا!

کچھ  پرانی اصطلاحات کے جدید( اچھے) معنی:

اچھا انسان:
جو  دیکھنے میں آپ کی آنکھوں کو مناسب لگے ، وہ بولے جو آپ سننا پسند کریں زیادہ تر اپنے کام سے کام رکھے اور آپ کے کسی بھی ناجائز فعل پر آنکھیں میچ لے!

اچھے رشتہ دار:
جو صرف کسی شادی یا مرگ پر نظر آئیں اور نا کچھ پوچھیں نا بتائیں

اچھا رشتہ ( لڑکا):
بہن بھائی ناپید ہوں ، زیادہ سے زیادہ کوئی ایک ہو تو خیر ہے۔ گھر اور گاڑی اپنی ہو۔ جیب بھاری ہو! ماں باپ کا نافرمان ہو تو اور بھی اچھا۔

اچھا رشتہ (لڑکی):
لمبی ہو ، گوری ہو، ناک درست ہو 😒،
پی ایج ڈی یا ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہو، عمر ۲۲ سال سے زیادہ نا ہو، کماتی ہو، فرمانبردار ہو ، مدَر ٹریسہ ہو،   ریموٹ پر ایویلیبل ہو تو کیا ہی بات ہے!

اچھا کھانا:
تیل خوب ہو، مرچ تیز ہو ، رنگ لال ہو، گوشت کسی بھی چیز کا ہو ، ذائقہ خوب ہو۔ سجاوٹ بھر پور ہو اور اگر تین چار ہزار روپے سے اوپر کا ہو اور روپے کسی اور کے ہوں تو اور بھی اعلیٰ!

اچھی تعلیم:
عاجزی ندارد  ہو، علم ناپید، تکبُر شدید ہو، تحمل و برداشت    نیست ! فیشن ایبل حقارت مزاج میں شامل ہو۔ بداخلاقی کا میڈل ہو۔ ڈگری آئوی لیگ سے ہو۔ نوکری اعلی ہو ۔ اپنا کاروبار  ہو تو اور بھی اعلی!۔ ہر خیر کا ناقد ہو! بڑوں کی بے ادبی کے لیے اقبال  کے اشعار کا ناجائز فائدہ اُٹھانے کے گُر سے واقف ہو!
( اطلاعاً عرض ہےپیروں کے استاد آپ جیسے
نوجوانوں کے لیے نہیں لکھا گیا تھا!)

اچھا خاندان:
دو تین کنال پر گھر ہو،  شہر میں سارا خاندان بڑی بڑی پوزیشنیز پر متعین ہوں تاکہ جھوٹی شرافت کے گواہ موجود ہوں۔ اپنے کردار کالے ہوں مگر دوسروں کی کردارکشی منٹوں میں پیش کرنے کا گر آتا ہو۔ آپس میں  چاہے جان کے دشمن ہوں، لوگوں کے آگے اپنی نفرتوں پر  پردے ڈالنے کا فن  آتا ہو !

اچھا ووٹر:
لٹ جائے گا، برباد ہو جائے گا مگر ووٹ پھر  اُنھی کو ڈالے گا۔

اچھا پھر ۔۔۔
آپ سب کا اچھا ہو!

Comments

Popular posts from this blog

On Cue:

Spell bound?  Qazi Shareeh was a a famous tabaai ( those who had the opportunity to sit with the Sahaba of our beloved prophet saw) appointed as the head of the judiciary in the time of Omer (RA). The fact that in the presence  and life of great figures like the Sahaba, Shareeh was appointed as a head judge is of significance. He had the courage to give judgments against the ruler of the time and both Hazrat Omer and Hazrat Ali (RA) agreed to his verdicts in their opponents favour.  This independence ofcourse came from a strong character. Honesty, courage and humbleness at both ends. It was very interesting to follow the confusion of the govt and the conflicting statements of the opposition over the NAB ordinance mess. The way amendments are dished out in our country is so amazing that one wonders weather 'writing the law' has become more important than the implementation?! According to the spokesperson the amendments will bring more 'clarity'. Hoping they can bring mor...

بڑائی

بڑائی! “مجھے نہیں سمجھ آتی  آپ ہر دفعہ مجھے ہی کیوں پیچھے ہٹنے کو کہتی ہیں۔ جب بانٹنا ہو میں ہی بانٹوں۔ جب چھوڑنا ہو میں ہی چھوڑوں۔ جب رکنا ہو میں ہی رکوں۔ آپ ہمیشہ صیح نہیں ہو سکتیں اماں۔ “ “ہر وقت دوسروں کو اتنی گنجائش بھی نہیں دینی چاہئے۔ میں ہر وقت نہیں رُک سکتا۔ لوگ غلط بھی ہوتے ہیں۔ یہ بھی ایک طرح “ ظلم کا ساتھ دینا ہوتا ہے”! محمد غصے میں بولتا چلا جا رہا تھا اُس کو بالکل پتا نا چلا کہ حیا اُس کے اس جملے پر کتنا چونکی تھی اور کیسے اس جملے نے جیسے اُس کے لئے زماں و مکاں کے تمام حجابوں کو طے کرکے اُسے پھر سے ماضی کے اُسی لمحے میں پہنچا دیا تھا جس کو وہ اپنی دانست میں بھلا چُکی تھی۔ باجی کی شفیق اور فکرمند آواز پھر سے حیا کے کانوں میں گونجنے لگی۔ “حیا آخر کب تک ؟ آخر کب تک تم ظلم کا ساتھ دو گی؟ یہ اسلام نہیں ہے۔ ظالم کو  ظلم سے نا روکنا صبر نہیں ہے! صبر میں انسان عمل کرنا چھوڑ نہیں دیتا۔ ہر غلط سلط بات سہتا نہیں چلا جاتا۔ اصلاحِ حال بھی کرتا ہے۔ تم ان بچوں کو تباہ کر دو گی اس طرح کی زندگی سے۔ وہ نہیں جانتے صیح غلط کیا ہے۔ تم ماں باپ جو کرو گے وہی صیح غلط بن جا...

ہلکا پھلکا:

اقبال کے زمانے میں مشینوں کی حکومت کا یہ عالم نا تھا جو ہمارے زمانے میں ہے۔ مرحوم نے نا جانے کیا کچھ جانچ لیا تھا اُس وقت جو ہمیں ابھی تک سمجھ نہیں آئی۔ اب تو مشینوں کی حکومت کا یہ عالم ہے کہ کل ہی ہمارے آئی فون نے اطلاع دی کہ "آپ کو پتا ہے کہ اگر آپ سڑیس میں ہیں تو قرآن مجید آپ کے سٹریس کو کم کرتا ہے"۔ ہم نے بھی اشرف المخلوق ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے آئی فون کو جوابی اطلاع دی "جی مجھے علم ہے اس فائدے کا اور میں رابطے میں ہوں اپنے رب سے"۔  اس تمام اطلاعاتی مراسلت کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہمیں اپنے فون سے شدید انس اور لگاوؐ محسوس ہوا۔ کسی زمانے میں انسان انسان کا خیر خواہ ہوتا تھا۔ جب سے  انسان نے حکومت اور کاروبار کی خاطر انسانوں کی خریدوفروخت شروع کی تب سے خیر خواہی کے لیے کچھ مشینوں کو آٹو میٹک پر کردیا گیا۔ خریدوفروخت کرنے والوں کو خاص قسم کے انسان چاہیے تھے اور انسانوں کو سہارا۔ یہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا نہیں ہے۔ یہاں پر تو مشین ڈوبتے کو سیدھا ٓاسمان پر ایک ہی چھلانگ میں لے جاتی ہے اور اس تمام سفر میں جو ایک نقطے سے دوسرے تک ڈسپلیسمنٹ ہوتی ہے اُس میں انسان کی ...